موصل ، 21؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )شام اور عراق میں سرگرم دولت اسلامیہ داعش کہلوانے والے گروپ کی 80فی صد آمدنی کا ذریعہ تیل کے وسائل تھے مگر عالمی اتحادی افواج کی طرف سے داعش کے ٹھکانوں پر مسلسل بمباری نے داعش کو تیل کے وسائل سے محروم کردیا۔ اگلے مرحلے پر داعشی دہشت گردوں نے جنگی اخراجات پورے کرنے کے لیے نوادرات اور منشیات کی فروخت کا سہارا لیا مگر اس میں بھی ناکامی کے بعد جنگجو زیادہ سفاکانہ حربوں پر اترآئے اور اب وہ قیدی بنائے گئے لوگوں کے اعضاء نکال کر انہیں فروخت کررہے ہیں۔اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش کی طرف سے بڑی تعداد میں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارے جانے کے دیگر اسباب میں ایک اہم وجہ ان کیاعضاء چوری کرنا بھی ہے کیونکہ داعشی دہشت گرد اپنے ڈاکٹروں کی مدد سے مقتول افراد کے جسمانی اعضاء کاٹ کرانہیں اعضاء کی خرید وفروخت میں ملوث مافیا تک پہنچا رہے ہیں جس کے بدلے وہ رقوم حاصل کرتے ہیں۔اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش نے مقتول افراد کے اعضاء چوری کرنے کے بعد انہیں محفوظ بنانے کے گُر بھی سیکھ لیے ہیں۔ اس ضمن میں داعش نے ماہر ڈاکٹروں کی بھی خدمات حاصل کی ہیں۔ وہ انسانی اعضاء چوری کرنے کے بعد محفوظ کرلیتے ہیں اور موقع بہ موقع انہیں جرائم پیشہ گروپوں کو فروخت کرکے اسلحہ اور رقوم حاصل کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ انسانی اعضاء سے حاصل ہونے والی رقم سے داعشی جنگجوؤں کو تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں۔برطانوی اخبار نے داعش کے زیرتسلط عراق کی موصل گورنری کے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ داعشی جنگجوؤں نے 23مقتول اور زندہ زخمیوں کے جسم چیر پھاڑ کر ان کے اندرونی اعضاء نکالے جنہیں بعد ازاں فروخت کردیا گیا۔اخباری اطلاعات کے مطابق داعش نے انسانی اعضاء کی خریدو فروخت کا دھندہ منظم کرنے کے لیے باقاعدہ ایک شعبہ قائم رکھا ہے جو انسانی اعضاء مثلا دل، جگر، گردے، آنتیں اور دیگر اعضاء نکال کر انہیں بلیک مارکیٹ میں سرگرم انسانی اعضاء کی چوری میں ملوث عناصر کو فروخت کی نگرانی کرتا ہے اور اس کے عوض حاصل ہونے والی آمدنی کو تنظیم کے خزانے میں جمع کرایا جاتا ہے۔عراق میں ناک، کان اور گلے کے امراض کے ڈاکٹر سروان کا کہنا ہے کہ موصل میں انسانی اعضاء کی چوری کادھندہ 2014 میں اس وقت سے شروع ہوگیا تھا جب داعش نے اس علاقے پر تسلط قائم کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ داعش ماہر سرجنوں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے لوگوں کے اعضاء نکلواتی ہے اور انہیں عالمی مافیا کے ہاتھوں فروخت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موصل پرقبضے کی لڑائی کے دوران جو لوگ مارے گئے یا زخمی ہوئے تھے ان کے اعضاء نکال لیے گئے تھے۔واضح رہے کہ عالمی سطح پر داعش کے خلاف جاری مہم کے نتیجے میں داعش کا ذریعہ آمدنی مزید کم سے کم تر ہوتا جا رہا ہے ۔ ایک امریکی اقتصادی کمپنی کے جائزے کے مطابق داعش کی تیل کی آمدنی 33ہزار بیریل سے کم ہوکر 21ہزار بیرل یومیہ تک آگئی ہے۔ اس طرح تنظیم کی آمدنی 80ملین ڈالر ماہانہ سے کم ہوکر 56ملین ڈالر ماہانہ تک پہنچ چکی ہے۔ 2014 میں داعش نے ایک ڈرامائی معرکے کے دوران عراق میں تیل کی دولت سے مالا مال علاقے موصل پرقبضہ کرلیا تھا۔ چند ماہ کے دوران داعش نے عراق کے 22فی صد علاقے پر اپنی حکومت قائم کرلی تھی۔ گذشتہ دو برسوں کے دوران 9ملین افراد داعش کے قبضے میں چلے گئے ہیں۔